Pages

  شعروشاعری 

کروں نہ یاد مگر کس طرح بھلاؤں اسے
غزل بہانہ کروں اور گنگناؤں اسے
وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانند
میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے
یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے
میں کیسے بات کروں اب کہاں سے لاؤں اسے
مگر وہ زود فراموش زود رنج بھی ہے
کہ روٹھ جائے اگر یاد کچھ دلاؤں اسے
وہی جو دولت دل ہے وہی جو راحت جاں
تمہاری بات پہ اے ناصحو گنواؤں اسے
جو ہم سفر سر منزل بچھڑ رہا ہے فرازؔ
عجب نہیں ہے اگر یاد بھی نہ آؤں اسے
فراز احمد فراز 🌹


مرشد ہمارا خوابِ محبت بکھر گیا
مرشد وہ ایک شخص بھی دل سے اتر گیا
مرشد کسی کا ہجر ستاتا رہا ہمیں
مرشد ہمارے وصل کا سپنا کدھر گیا ؟
مرشد جو معتبر تھا زمانے کے سامنے
مرشد وہ آنسوٶں کی دھنک میں نکھر گیا
مرشد ہمارے ساتھ اداسی تھی ہمسفر
مرشد اُسی کو دیکھ کے شاید وہ ڈر گیا
مرشد گریز کرتا رہا ہم سے ایک شخص
مرشد وہ جب ملا تو حدوں سے گزر گیا
مرشد ہجومِ شہر سے بیزار تھا کہیں
مرشد ہماری راہ میں اکثر ٹھہر گیا

 برستی بارشوں سے صرف مجھے اتنی سی نسبت ہے
کہ اس طرح کا اک موسم میرے اندر بھی رہتا ہے

تیری تسبیح بنا کر تجھے سوچا کرنا___!
مشغلہ یہ میرا مرغوب رہا ہےکچھ دن____!
بارشِ سنگ سے پہلے یہ ذرا سوچ تو لیا ہوتا!
تیرا محسن تیرا محبوب رہا ہے کچھ دن___!
محسن نقوی

 

List