Pages

میاں بیوی والا عشق


*لوگ بیوی کی خوشی چاہنے کو زن مریدی کہتے ہیں۔ میں کہتا ہوں اس آدمی سے پوچھیں جس کی بیوی اس سے خوش ہے، وہ مرید ہے کہ مراد۔*
*خوش ہو کر ہی تو عورت عورت بنتی ہے۔ عورت کو دیکھنا ہو تو اس کی خوشی دیکھیں، اسے خوشی میں دیکھیں۔ ماں بہن بیوی بیٹی اگر خوش نہ ہوں تو دیکھ لیں، اور اگر خوش ہوں تو دیکھ لیں۔*
*ذرا یاد کریں، آپ کی بیوی آپ سے خوش ہوتی ہے تو کیا کرتی ہے، کیا کہتی ہے، نافرمانی کرتی ہے، یا فرمانبرداری، بد زبانی کرتی ہے یا تہذیب و شائستگی کا مظاہرہ؟ میں دعوے سے کہتا ہوں عورت شوہر سے خوش ہوتی ہے، تو فرمانبرداری کرتی ہے، اس کا ہر کام بھاگ بھاگ کر کرتی ہے، بغیر کہے کرتی ہے، نرم و نازک لہجے میں خوبصورت باتیں کرتی ہے، تہذیب و* *شائستگی سے بلاتی ہے، اور ناز و ادا سے لبھاتی اور رجھاتی ہے، اور ایسا کر کے خوش ہوتی ہے۔*
*آپ نے کبھی کوئی گفٹ دیا ہو تو یاد کریں کیا کیا تھا اس نے، بدتمیزی کی تھی، نافرمانی کی تھی؟ نہیں اس نے آپ کا بڑے* *پیار سے شکریہ ادا کیا ہو گا، آپ کے گفٹ کو چوما ہو گا، بار بار دیکھا ہو گا، آنکھوں سے لگایا ہو گا، آپ کو بغیر مانگے چائے کافی پلائی ہو گی، اور آنے والے دنوں کی خوبصورت باتیں کی ہوں گی۔*
*کبھی رات کو اٹھ کر وہ گفٹ دیکھا ہو گا، اس گفٹ کے بارے میں سوچا ہو گا، اور کبھی آپ کو سوئے ہوئے دیکھا ہو گا، دیکھ کر مسکایا ہو گا۔*
*آپ کیسے کہتے ہیں بیوی کو خوش رکھو تو وہ سر پر چڑھ جاتی ہے۔*
*آپ کو پتہ ہے عورت شادی کیوں کرتی ہے؟ عورت شادی کرتی ہی عزت اور خوشی کے لئے ہے۔ ذلت اور پیسے تو شادی کے بغیر بھی مل جاتے ہیں۔*

👩‍❤️‍👨 *دنیا کے تمام رشتے میاں بیوی کے رشتے سے نکلتے ہیں، اور میاں بیوی کے رشتے میں ختم ہو جاتے ہیں۔ اپنے اس رشتے کی دل و جان سے حفاظت کریں، اور اسے خوبصورت سے خوبصورت بنائیں۔
*طالب دعاء 🤲 سید شہزاد بُخاری

سورۃ الکہف کی فضیلت

     ﷽
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم* کا ارشاد ہے کہ 
جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور روشن ہو جاتا ہے.* مستدرک حاکم 399\2،، بیہقی 249\3 
ایک اور حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ 
*سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ* بیان کرتے ہیں کہ *نبی ﷺ* نے فرمایا 
 *جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکہف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے.* سنن دارمی (3407)، علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔

*تلاوت کا وقت*
سورۃ الکہف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے. جمعہ کی رات جمعرات کو مغرب سے شروع ہوتی ہے اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے. تو اس بنا پر سورۃ الکہف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے لے کر جمعہ والے دن غروب شمس تک ہوگا. 

💐 دراصل یہ نور ہمیں اچھائی اور برائی کی تمیز سکھاتا ہے. اس نور کی روشنی میں ہم حق و باطل میں تمیز کرسکتے ہیں، تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ اچھے اور برے کام کون سے ہیں؟ رب کو راضی کرنے والے کام کون سے ہیں اور رب کو ناراض کرنے والے کام کون سے ہیں؟ 
تو یہ نور ہماری رہنمائی کرتا ہے، صحیح راستہ دیکھنے میں ۔  قرآن و سنت میں بہت سے طریقے بتائے گئے اس نور یعنی روشنی کو حاصل کرنے کے، اسی میں سے ایک سورۃ الکہف کا جمعہ کے دن پڑھنا بھی ہے۔

 اس نور کی یقینا ہم سب کو ضرورت ہے ۔ اور صرف دنیا ہی میں نہیں بلکہ آخرت میں بھی چاہیے ۔ کیونکہ قیامت کے دن سخت اندھیرا ہوگا اور ہر شخص اس نور سے روشنی حاصل کرے گا جو وہ دنیا سے اپنے ساتھ لے گیا۔ 
قیامت کے سخت اور ہولناک اندھیروں میں یہ روشنی ہمارے کام آئے گی اور ہم اپنا راستہ آسانی سے ڈھونڈ سکیں گے۔ 

💐  *سیدنا ابو الددراء رضی اللہ عنہ* سے روایت ہے کہ *نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم* نے فرمایا 
*جو شخص سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات حفظ کرے اُسے فتنہ دجال سے محفوظ کر لیا جائے گا۔* (یعنی یاد کرنے کے بعد انھیں پڑھتا بھی رہا) مسلم، کتاب فضائل القرآن

دجال کے بارے میں سبھی جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو فتنہ دجال سے کس قدر خبردار کیا ہے؟ دجال قیامت کے قریب آئے گا اور ہمیں سیدھے راستے سے ہٹانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔ اور بہت سارے لوگ اس کی بات مان کر غلط راستے پر چل پڑیں گے ۔ اور اس کا نقصان یہ ہوگا کہ سب کے سب جہنم میں چلے جائیں گے۔ 

سورۃ الکہف کے آخر ہی میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ 
*اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم! ان سے کہو کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے میں کون لوگ رہے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کی ساری کاوشیں دنیا کی زندگی میں کھو کر رہ گئیں اور وہ یہ سمجھتے رہے کہ وہ کوئی بہت اچھا کام کررہے ہیں ۔* 

ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں باقاعدگی سے جمعہ کے دن سورۃ الکہف کی تلاوت کرنی چاہیے۔ اور دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں فتنہ دجال سے محفوظ رکھے۔ ہمارے دلوں پر ہدایت کو الہام کردے اور ہمیں اپنی نافرمانیوں سے بچا لے۔ اور فلاح و کامیابی کے ساتھ جنت میں داخل فرمائے ۔

✍️الناصر صلاح الدین بن یوسف بن ایوب (عربی: الناصر صلاح الدين يوسف بن أيوب‎؛ کردی: سەلاحەدینی ئەییووبی)

✍️الناصر صلاح الدین بن یوسف بن ایوب (عربی: الناصر صلاح الدين يوسف بن أيوب‎؛ کردی: سەلاحەدینی ئەییووبی) جنہیں عام طور پر صلاح الدین ایوبی کے نام سے جانا جاتا ہے ایوبی سلطنت کے بانی تھے۔ وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 1138ء میں موجودہ عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ ان کی زیر قیادت ایوبی سلطنت نے مصر، شام، یمن، عراق، حجاز اور دیار باکر پر حکومت کی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو بہادری، فیاضی، حسن خلق، سخاوت اور بردباری کے باعث نہ صرف مسلمان بلکہ مسیحی بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ صلاح الدین کو فاتح بیت المقدس کہا جاتا ہے جنھوں نے 1187ء میں یورپ کی متحدہ افواج کو عبرتناک شکست دے کر بیت المقدس ان سے آزاد کروا لیا تھا۔

وہ میری آخری محبّت ہے

ادھورے پن سے لگتا ہے کہ جیسے دنیا بھی 

کسی کی نصف میں چھوڑی ہوئی محبت ہے

میں اس کی پہلی محبت ہوں مگر 

وہ شخص میری آخری محبت ہے

❣️❣️❣️

شاعری

سب ستم ، سب جفائیں بھلا دی ہم نے 

اس کی بیوفائی کی خود کو سزا دی ہم نے 

اس گاؤں کے مسافر تو نے دیکھی ہے وہ صورت 

جس پہ اپنی زندگی لٹا دی ہم نے

غزل

کچھ تو ترے خیال کا، موسم عجیب ہے
اور پھر اوپر سے یہ تیرا غم عجیب ہے
ہم  کہ ترے روز کے دلاسوں پہ جی رہے 
زندہ ہیں اب بھی ہم، کیا کم عجیب ہے؟
مانی کب تم نے، یاران یاراں کی کوئی بات 
لوگوں سے کہتے پھرتے ہو ہم عجیب ہیں
نوچتی ہیں کھال یہ  یادوں کی چونٹیاں
قیامت سے کم نہیں،  شام الم عجیب ہے

کتنوں کی جان لے گیا پتا بھی ہے تجھے
ظالم! تمہاری زلف کا یہ، خم عجیب ہے
وہ بات سے گریزاں، ہم دید کے ہیں طالب 
ہم دونوں کے درمیاں خلیل بھرم عجیب ہے🥀🌚🖤

غزل

بارش کی برستی بوندوں نے
جب دستک دی دروازے پر .....
محسوس ہوا ۔۔ تم آۓ ہو
انداز تمھارے جیسا تھا !!
ہوا کے ہلکے جھونکے کی
جب آہٹ پائی کھڑکی پر .....
محسوس ہوا ۔۔ تم گزرے ہو
احساس تمھارے جیسا تھا !!
میں نے جو گرتی بوندوں کو
جب روکنا چاہا ہاتھوں پر .....
اک سرد سا پھر احساس ہوا
وہ لمس تمھارے جیسا تھا !!

تنہا میں چلا جب بارش میں
تب اک جھونکے نے ساتھ دیا .....
میں سمجھا تم ہو ساتھ میرے
وہ ساتھ تمھارے جیسا تھا !!
پھر رک سی گئی وہ بارش بھی
باقی نہ رہی اک آہٹ بھی .....
میں سمجھا مجھے تم چھوڑ گۓ
انداز تمھارے جیسا تھا !

List