Pages

غزل

کچھ تو ترے خیال کا، موسم عجیب ہے
اور پھر اوپر سے یہ تیرا غم عجیب ہے
ہم  کہ ترے روز کے دلاسوں پہ جی رہے 
زندہ ہیں اب بھی ہم، کیا کم عجیب ہے؟
مانی کب تم نے، یاران یاراں کی کوئی بات 
لوگوں سے کہتے پھرتے ہو ہم عجیب ہیں
نوچتی ہیں کھال یہ  یادوں کی چونٹیاں
قیامت سے کم نہیں،  شام الم عجیب ہے

کتنوں کی جان لے گیا پتا بھی ہے تجھے
ظالم! تمہاری زلف کا یہ، خم عجیب ہے
وہ بات سے گریزاں، ہم دید کے ہیں طالب 
ہم دونوں کے درمیاں خلیل بھرم عجیب ہے🥀🌚🖤

No comments:

Post a Comment

List